غزہ میں خوراک کی کمی اور بچوں کی صورتحال کے بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے چند ماؤں کا کہنا ہے کہ وہ ’اپنے بچوں کو بھوک سے کمزور ہوتے ہوئے دیکھ رہی ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ٹام فلیچر نے بی بی سی ریڈیو فور کے ٹوڈے پروگرام کو بتایا تھا کہ اگر امدادی سامان غزہ کے لوگوں تک نہیں پہنچا تو اگلے 48 گھنٹوں میں 14 ہزار بچے ہلاک ہو سکتے ہیں۔
دو بچوں کی والدہ شہناز کہتی ہیں کہ ان کا سات ماہ کا بچہ ’بھوک سے لگاتار روتا اور چیختا رہتا ہے۔‘
وہ بتاتی ہیں کہ ان کے بچے کا مدافعتی نظام بہت کمزور ہو چُکا ہے اور ان کی بیٹی کیلشیم کی کمی کا شکار ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ’کوئی بھی ہماری تکلیف میں ہماری مدد کرنے کے قابل نہیں ہے۔‘
دو چھوٹے بچوں کی والدہ فاطمہ خمیس کا کہنا ہے کہ وہ اب اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کے قابل نہیں وہ خوراک کی کمی کی وجہ سے انتہائی کمزور ہو چُکی ہیں اور بچوں کا فارمولا ملک یا تو دستیاب نہیں اور اگر ہے بھی ہم خریدنے کی طاقت نہیں رکھتے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’میرے بچے کا چہرہ خوراک کی کمی کی وجہ سے پیلا پڑ چُکا ہے اور وہ شدید کمزور اور لاغر ہو چُکا ہے۔‘