سورس : ایل ایس
افغان تاجر برادری نے افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے پریس کانفرنس کرتے ہوئےحکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں ہمارے 45 سال ہو چکے ہیں ، سارا کاروبار یہیں ہے ، حکومت ہمارے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کرے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے ہمارے ساتھ شہریت ، ایل ٹی آر ، اور ویزا پالیسی پرکئی میٹنگز کیں لیکن کوئی عملدرآمد نہیں ہوا ، ہم نے حکومت کو 500 تاجرز کی فہرست دی ہے ، جنہوں نے پاکستان میں 1.5 کھرب کی سرمایہ کاری کی ہے ، چالیس ہزار افغان مہاجرین کی کارخانے ، فیکٹریاں ہیں ، 24 دنوں کے اندر اتنے بڑے کاروبار کو ختم کرنا اور ہمیں نکال دینا انتہائی نامناسب ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس بلائی جائے جس میں پاکستان ، افغانستان ، یو این ایچ سی آر اور افغان مہاجرین کے نمائندے شامل ہوں ۔اور اس میں متفقہ طور پر لائحہ عمل طے کیا جائے۔ اسی کے تحت ہم نکلیں گے ، افغان حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ ہمیں سیاست کی نظر نہ کیا جائے لہٰذا پاکستان کے ساتھ بیٹھ کر معاملات حل کئے جائیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مہاجرین کا سٹیٹس ختم کرکے پی او آر اور آئی سی سی کے ذریعے طویل مدتی ویزا دیاجائے ، اور افغان سفارت خانوں سے ہمیں پاسپورٹ جاری کئے جائیں ، تاکہ اس مدت میں ہم اپنے کاروبار سمیٹ کر واپس جا سکیں ۔
پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ اسحاق ڈار کے دورے کے بعد جو غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں انہیں دور کریں۔ ہم ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ اور حکومت افغانیوں کے ساتھ جاری ناروا سلوک ختم کرے۔
یاد رہے کہ وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پی او آر کارڈ ہولڈر کی قیام کی مدت 30 جون کو ختم ہوچکی ہے ، اور افغان باشندوں کو انخلاء کے لیے یکم ستمبر کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے ۔